Tuesday, September 27, 2016

بیروٹ خورد میں علی اصغر خان کا پھیرا ۔۔۔۔۔؟

***************
26th July, 2017

***************

افتتاح ہی افتتاح ۔۔۔۔۔ بھن ہوتریڑی توسیعی منصوبے کیلئے 20 کروڑ ۔۔۔۔۔ ایک واٹر سکیم کیلئے 1000 ہزار پائپ بھی دینگے۔

----------------------

سردار فرید خان کے ایک کروڑ روپے کے فنڈز سے بیروٹ خورد باسیاں واٹر سپلائی سکیم کے پائپ پہنچ چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ خالد عباسی، ممبر ضلع کونسل

----------------------

سردار فرید کے اس مقصد کیلئے فنڈز لیپس نہیں ہوئے بلکہ ۔۔۔۔۔۔ انہی سے ایک موہڑہ بی ایچ یو کے قریب گرلز ہائی سکول کی عمارت کھڑی کی جاوے گی ۔۔۔۔۔۔ قاضی سجاول خان، ممبر تحصیل کونسل

********************
بیروٹ خورد میں علی اصغر خن نے کیا کہا ۔۔۔۔ مزید کیا وعدے کئے اور کن کن منصوبوں کے افتتاح کئے ۔۔۔۔۔۔۔؟ ان منصوبوں پر ابھی ڈاکٹر اظہر، ہو سکا تو پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے لوکل لیڈروں کے افتتاح در افتتاح ہونے باقی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان افتتاح شدہ منصوبوں کا نون لیگی رہنما سردار مہتاب احمد خان، سردار فرید خان، سردار شمعون خان یا ان کے بی ھاف پر کوئی مقامی مسلم لیگی لیڈر بھی اپنا افتتاحی شوق پورا کریں ۔۔۔۔۔ کیونکہ چُوریاں ہمبوتر روڈ، ایوبیہ کرکٹ سٹیڈیم سمیت سرکل بکوٹ کے کئی ایک منصوبوں کا ایک کے بعد دوسرا افتتاح سیاست دوراں دیکھ چکی ہے ۔۔۔۔۔ شوق تو دونوں طرف سے صرف فیتہ کاٹنے کا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ منصوبہ مکمل ہو تو عوام علاقہ کی قسمت ۔۔۔۔۔ نہ ہو تو ان کا کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ انہوں نے اپنے خوش آمدیوں کی تلیوں کی گونج میں افتتاح کرنا تھا سو کردیا، تے ہون ۔۔۔۔۔۔ گچھن، خصماں ای کھان ۔۔۔؟
اس سلسلے میں جب راقم الحروف نے یو سی بیروٹ سے ممبر ضلع کونسل خالد عباسی سے دریافت کیا کہ علی اصغر خان کن منصوبوں کی نقاب کشائی کیلئے تشریف لا رہے ہیں تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا تا ہم ایم پی سردار فرید خان کے فنڈز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔۔ سردار فرید خان کے ایک کروڑ روپے کے فنڈز سے بیروٹ خورد باسیاں واٹر سپلائی سکیم کے پائپ پہنچ چکے ہیں ۔۔۔۔۔ وی سی بیروٹ میں سانٹھی واٹر سپلائی سکیم کیلئے بھی 14 لاکھ روپے کے پائپ بھی آ چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ کے گرلز ہائی سکول کی عمارت کی پہلی منزل مکمل ہو چکی ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ باقی منصوبے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ گچھن، خصماں ای کھان ۔۔۔۔۔۔؟
تحصیل کونسل کے بیروٹ سے درویش ممبر قاضی سجاول خان کا کہنا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ خالد عباسی، راجہ حیدر زمان اور دیگر کا جو کمیشن تشکیل دیا گیا تھا اس نے بی ایچ یو موہڑہ کے قریب ہائی سکول برائے طالبات کیلئے سائٹ تجویز کی ہے جس پر بیروٹ خورد اور کہو غربی والوں کو بھی اتفاق ہے ۔۔۔۔۔ مالکان اراضی نے فی سبیل اللہ (ہائی سکول برائے طلبا بیروٹ کی اراضی بھی فی سبیل اللہ دی گئی تھی، یہ فی سپیل اللہ 2005 کے زلزلہ کے بعد اکسپائر ہو گئی) دینے کیلئے جلد انتقال اراضی بھی محکمہ کے نام کروائیں گے ۔۔۔۔۔ سردار فرید کے اس مقصد کیلئے فنڈز لیپس نہیں ہوئے بلکہ ۔۔۔۔۔۔ انہی سے ایک شاندار عمارت کھڑی کی جاوے گی ۔۔۔۔۔ ان کا اپنے مصالحتی کردار کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ نکر موجوال کے نزاکت کی اپنی ہلیہ نازیہ پر فائرنگ اور نڑی ہوتر میں کراس پرچوں کے بعد مقامی لوگوں نے مجھے مصالحتی کردار کیلئے بلانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی اس لئے ۔۔۔۔۔ میرا ان واقعات سے کیا لینا دینا ۔۔۔۔ گچھن، خصماں ای کھان ۔۔۔۔۔۔؟
روزنامہ آئینہ جہاں اسلام آباد، 27 جولائی، 2017
CM Pervaiz Khatak visit
Of UC Birote
 On 25th Sep, 2016
مولیا میں مقامی پی ٹی آئی کارکن عمرانی اور پرویزی زیارت کیلئے ترس گئے
وزیراعلی  کے دورے میں پہلی بار کھل کر تحصیل سرکل بکوٹ کا مطالبہ کیا گیا
مولیا میں  چار ہزار کنال شاملات کی زمین تحصیل سرکل بکوٹ کیلئے مالکانہ حقوق کے ساتھ عطیہ کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔ مقامی برادریوں کی پیشکش
نذیر عباسی اینڈ کمپنی نے بائی پاس کرنے پر احتجاجاً بیروٹ کے پروگرام کا بائیکاٹ کیا
پی ٹی آئی کی مقامی قیادت پشاور یونیورسٹی یا ہزارہ یونیورسٹی کا سرکل بکوٹ کیمپس، اور سو بستروں کا ہسپتال ، ٹیکنیکل کالج یا انسٹیٹیوٹ بھی منظور کروا سکتی تھی، گولڈن چانس ضائع کر دیا ۔۔۔۔۔ سیاسی مخالفین
وزیر اعلیٰ کے دورہ سے صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے، ایم این اے ڈاکٹر اظہر
خالد عباس عباسی نے معزز مہمان کے استقبال کیلئے کھلے دل سے اعلان کیا مگر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے ان سمیت مقامی جماعت اسلامی کو بھی بلانے کی ضرورت نہیں سمجھی
سکیرٹری، چیف ایگزیکٹو پیڈو اور ایم این آے ڈاکٹر اظہر جدون نے اہر مولیا هائیڈرل پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا، ارشد عباسی اور امتیاز عباسی سمیت لوئر مولیا کے لوگوں ان سے ملاقات بھی کی
******************************************* 
تحریر: عبیداللہ علوی
*******************************************
تیئیس ستمبر کو مولیا میں چھوٹے بجلی گھروں کا افتتاح ہونا تھا، ڈھول پیٹے اور لائوڈ سپیکروں پر گلے پھاڑے جا ارہے تھے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اپنے ہاتھوں سے ان منصوبوں کا افتتاح کریں گے، صوبائی حکومت نے پشاور کے ان اخبارات میں اس روز فل صفحات کے اشتہارات بھی شائع کروائے جو سرکل بکوٹ میں آتے ہی نہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی اس افتتاح میں آ رہے ہیں، پی ٹی آئی کے کارکن علی الصبح ہی عمرانی اور پرویزی رخ زیبا کی زیارت کیلئے جائے افتتاح پر پہنچ گئے، سورج نصف النہار پر آ پہنچا مگر ان محبوب رہنمائوں کا دور دور تک زمینی نہ فضائی نام و نشان نہیں تھا، در اصل اس روز عمران خان کی ترجیحات میں ٹیکسلا کے ضمنی الیکشن میں چوہدری نثار کے حلقہ کا وہ جلسہ تھا جہاں اسی دن الیکشن کمیشن کے تمام تر ضابطوں کو پائوں تلے روند کر انہوں نے اپنے امیدوار کے حق میں جلسہ تو کیا مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا اور پی ٹی آئی نے ہار کر نون لیگ کو جتوا دیا ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ بھر میں پی ٹی آئی کے انصافی جیالے اس روز عمرانی خطاب کو مس کر کے مایوسی کی تکلیف دہ کیفیت میں چلے گئے، دوسرے روز سرکل بکوٹ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے سناٹا تھا، پچیس ستمبر کو غیر یقینی کی کیفیت میں تحریک انصاف کے کارکن بیروٹ میں جلسہ گاہ میں تو آئے اور جب وزیر اعلیٰ کا ہیلی کاپٹر پنجاب کے پی کے کی صوبائی بائنڈری پر لینڈ کیا تو ان کے چہروں پر لالی آئی، وہاں سے جلوس کی شکل میں کہو شرقی کے ایک نجی سکول میں معزز مہمان کو لایا گیا، والہانہ مگر یکطرفہ استقبال بھی ہوا کیونکہ خود پی ٹی آئی کے کچھ رہنما جن میں اہم نام نذیر عباسی کا ہے منظر سے غائب تھے، مقامی صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ نذیر عباسی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے اس گروپ کو بائی پاس کر کے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو بکوٹ لانے کا پروگرام تھا مگر وہ کامیاب نہ ہو سکا اور انہوں نے احتجاجاً بیروٹ کے پروگرام کا بائیکاٹ کیا، اس موقع پر نون لیگ بیروٹ کے ضلع کونسل کے رکن خالد عباس عباسی نے معزز مہمان کے استقبال کیلئے کھلے دل سے اخبارات میں اعلان کیا مگر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے ان سمیت مقامی جماعت اسلامی کو بھی بلانے کی ضرورت نہیں سمجھی اور اس طرح صوبائی سطح کے اس پروگرام کو محض پی ٹی آئی بیروٹ کی سطح کا ون مین شو بنا دیا، اس سے اگلے روز راقم الحروف سے اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں نون لیگ پی کے پنتالیس سے رکن صوبائی اسمبلی سردار فرید خان نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بیروٹ کا دورہ کرتے ہیں تو یہ ہمارا اعزاز ہو گا اور اس موقع پر ہم بھی معزز مہمان کا پر تپاک استقبال کریں گے، انہوں نے بتایا کہ مولیا میں زرعی یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازم مقامی بجلی پروجیکٹس سے قریبی گھروں کو بائی پاس کر کے دور کے گھروں کو نواز رہا ہے جس پر وی سی چیئرمین نثار عباسی نے اس نا انصافی کیخلاف عدالتوں سے رجوع کیا ہے،انہوں نے کہا کہ  ڈگری کالج بیروٹ کیلئے سراں بیروٹ میں شاہراہ کشمیر سے نیچے وی سی بانڈی جلیال کی حدود میں چالیس کنال اراضی حاصل کر لی گئی ہے جس پر کام شروع ہی ہوا چاہتا ہے، اس کے علاوہ ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کے ساتھ دو کنال مزید اراضی بھی حاصل کر لی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ بیروٹ خورد میں بی ایچ یو موہڑہ  کے ساتھ بھی چار کنال اراضی پر بارھویں تک لڑکیوں کے سکول کیلئے اراضی حاصل کی گئی ہے جس پر بلڈنگ کی تعمیر کیلئے ٹینڈر ہو چکے ہیں، تاہم ۔۔۔۔۔ عوام علاقہ نے کہا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے اس دورے میں پہلی بار کھل کر تحصیل سرکل بکوٹ کا بھی مطالبہ کیا گیا جس کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے یہ کہہ کر بال دوبارہ اہلیان سرکل بکوٹ کی کورٹ میں پھینک دی کہ ۔۔۔۔۔ اتفاق رائے پیدا کرو، تحصیل ہیڈ کوارٹر کیلئے جگہ مختص کر کے مجھے بتائو، ڈاکٹر اظہر کے مشورے سے تحصیل قائم کر دوں گا ۔۔۔۔ منگل کے روز مولیا سے زرعی یونیورسٹی پشاور کے ریٹائرڈ آفیسر آفتاب عباسی نے کہا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کہ تمام بلدیاتی ممبران اور سیاسی لیڈرز، دورہ بیروٹ کے دوران وزیر اعلی کے پی کے کے اعلان کردہ سے تحصیل کے لئیے کوئی جگہ منتخب کریں آپ سب مشاورت میں تعصیل کا نوٹیفکیشن جاری کروا دوں گا، آپ سب جانتے ہیں کہ اس سے ہمارے بہت سے بنیادی مسائل خود بخود حل هونگے ۔۔۔۔۔ اس کے لیے جگہ اور میزبانی کے فرائض ہم مولیا والے کرنے کے لیے تیار ہیں ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ وی سی مولیا میں جنگل کے ساتھ چار ہزار کنال شاملات کی زمین موجود ہے اگر صوبائی حکومت چاہے تو ہم ۔۔۔۔ یہ زمین بلا معاوضہ تحصیل سرکل بکوٹ کے نام مالکانہ حقوق کے ساتھ عطیہ کرنے کو تیار ہیں، یہاں پر تحصیل ہیڈ کوارٹر کیلئے بجلی اور پانی جیسی سہولیات چوبیس گھنٹے مفت دستیاب ہوں گی، مگر اس پر اتفاق رائے کیلئے کوئی لائحیہ عمل اختیار کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ یہ شاملات ۔۔۔۔ مولیا کی تین برادریوں کی ہے جن میں حسال اور جیال اور منگیال اور میر بیگیال برادری کی نصف نصف  ہے اور سب اس کو عطیہ کرنے کیلئے رضا مند ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ مولیا کے لیے دو بجلی کے پراجیکٹ منظور هوئے تهے ایک 300 کے وی کا اور ایک 100 کے وی  کے وی ہیں، بجلی بلا تعطل فراہمی کیلئے محلہ بٹکاڑ بگلہ اور محلہ کهیتر، گوروارہ، سہنیال، اڑہ ٹندیان اور ان کے اندر سب چھوٹے چھوٹے محلے شامل تھے اس کا چیرمین میں ۔۔۔۔۔ آفتاب احمد عباسی ۔۔۔۔۔ خود تها کیونکہ اس میں استعمال هونے والا پانی اور زمینیں میری اور میری برادری کی ملکیت ہیں اور 300 کے وی جو باقی گائوں کے لیے تھا کے وی سی چیرمین حاجی نثار تهے، بعد میں لوئر مولیا کا پراجیکٹ عدم دلچسپی کے باعث ناکام هو گیا اور اپر مولیا میں نے اپنے محلے والوں کی مدد سے تیار کروا لیا اور ان ہی لوگوں کو کنکشن بھی دئیے جو ان محلوں سے تعلق رکھتے ہیں یا وہ مالکان صرف 4 گهر ہیں جو مین لائن کے قریب ہیں ان کو کنکشن دینے کا ارادہ هے، لوئر مولیا والوں نے جب یہ دیکھا تو ان لوگوں نے بھی بجلی کا مطالبہ کیا جو ممکن نہیں تھا کیونکہ 100 کے وی کل بجلی هے جس کے پہلے سے 216 گهر امیدوار ہیں جو ساته کام کرتے رهے اور پانی اور زمین کے مالکانہ حقوق بهی رکھتے ہیں اور 20 فی صد شیئر بهی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے گائوں کے جرگے نے مجھے نیا چیرمین منتخب کیا اور میں نے دوبارہ کوشش کی اور لوئر مولیا کے پراجیکٹ کی 300 کے وی کی پی سی ون منظور کروا لی جس کا اعلان سکیرٹری، چیف ایگزیکٹو پیڈو اور ایم این آے ڈاکٹر اظہر جدون نے اہر مولیا هائیڈرل پاور پراجیکٹ کے افتتاحی تقریب کے دوران کیا اور لوئر مولیا اور گائوں کے لوگوں کو ملاقات بهی کروائی جس میں ارشد عباسی اور امتیاز عباسی صاحب نمایاں ہیں۔ آفتاب عباسی کہتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اصل بات بجلی کی نہیں منفی سیاست کی هے کچھ سیاسی  لوگ نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی گورمنٹ کوئی کریڈٹ لے اور وہ اس منصوبے کو بهی فیل کروانے کے چکر میں ہیں جبکہ میں نے بار بار سب سے درخواست کی هے کہ پارٹی کے نمبر سکور کرنے کے بجائے علاقے کی ویلفیئر کے کام کروائیں اور کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ لیں لیکن مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ لوگ علاقہ اور عوام کو پتھر کے زمانے سے نکلنے کے لیے کیوں تیار نہیں. میں نے ایک آدھا کیس سردار مہتاب احمد خان کو بھی رپورٹ کیا هے اور امید هے روزنامہ آئینہ جہاں کے توسط سے ان تک بات پہنچی تو وہ ضرور اس منفی سیاست کی حوصلہ شکنی کریں گے اور علاقے کی ترقی کے لیے کام رکوانے کے بجائے کروانے پر زور دیں گے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ کے اس دورے میں کچھ بھی حاصل نہیں کر سکی، ان سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے بہت ہی اچھا موقع اور گولڈن چانس ضائع کر دیا، امیچیور اور نابالغ قیادت یہاں پشاور یونیورسٹی یا کم از کم ہزارہ یونیورسٹی کا سرکل بکوٹ کیمپس منظور، ٹیکنیکل کالج یا انسٹیٹیوٹ کا مطالبہ اور سو بستروں کا ہسپتال بھی منظور کروا سکتی تھی،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم این اے ڈاکٹر اظہر نے پارٹی کو دبائو سے نکالنے کیلئے وزیر اعلیٰ کے دورہ کا سہارا لیا ہے اور پی ٹی آئی کی نابالغ قیادت علاقے کیلئے ایک روپے کا فنڈ بھی حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جو پارٹی اپنے گھر میں وزیر اعلیٰ کا استقبال کرنے میں بھی اختلافات کا شکار ہو وہ عوام علاقہ کی کیا خدمت کرے گی، ایک ستم ظریف نے تو پی ٹی آئی سرکل بکوٹ کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا کہ ۔۔۔۔ تحصیل سرکل بکوٹ کے سوال پر ۔۔۔۔۔ ڈڈاں نی پنج سیری ۔۔۔۔۔ کیا اتفاق رائے پیدا کریگی، جبکہ اگر عمران خان کے بعد وزیر اعلیٰ کا دورہ بھی ملتوی ہو جاتا تو ۔۔۔۔۔ قیادت کی کہہ مکرنیوں سے مایوس کارکن کامے میں چلے جاتے ۔۔۔۔۔ البتہ ایبٹ آباد کے اخبارات میں ڈاکٹر اظہر وزیر اعلیٰ کے اس دورہ بیروٹ کے بارے میں کریڈٹ لینے کا ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ وزیر اعلیٰ کے دورہ سے صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے، سرکل بکوٹ تحریک انصاف کا گڑھ ہے، کارکن قیادت پر بھروسہ رکھیں،ترقی کا عمل بلا امتیاز ہو گا ۔۔۔۔۔؟ بقول شاعر ۔۔۔۔۔۔۔ ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
دورہ ۔۔۔۔۔ کیمرے کی آنکھ سے

 وزیر اعلی پرویز خٹک نے جس مقام پر جلسہ سے خطاب کیا یہاں آپراجی اور قحط  کے زمانے میں کشمیر کی ایک شاہزادی نے بیس طلائی روٹیوں کے عوض ایک روٹی اہل دیہہ سے مانگی تھی مگر وہ قحط کی وجہ سے نے دے سکے تھے، اس سے پہلے یہ علاقہ برمنگ کہلاتا تھا، اس شہزادی کی اس حسرتناک موت کے بعد یہ علاقہ بیروٹ کہلانے لگا (ایک روایت)