Wednesday, June 13, 2018

**************************
سابق ناظم یو سی بکوٹ نذیر عباسی کے عمرانی ٹکٹ پر
پی ٹی آئی سرکل بکوٹ کے سچے اور نظریاتی کارکن کیوں برہم ہیں
----------------------
کپتان نے کیا سرکل بکوٹ کی صوبائی نشت پلیٹ میں رکھ کر ۔۔۔۔ نا اہل لیگ کو حسب سابق پیش کرنے کے عہد و پیمان کر لئے ہیں ۔۔۔۔؟
----------------------
نذیر عباسی کے فیض عام سے ہر الیکشن میں ۔۔۔۔ نا اہل لیگ ووضو کیا کرتی ہے ۔۔۔۔ کارکنوں کا موقف
----------------------
ہمارے معززترین ایم پی اے سردار فرید خان نے سرکل بکوٹ کے عوامی مسائل کے بارے میں پشور میں اسمبلی فلور پر زیادہ بولنے سے حتی الامکان پرہیز کیا ۔۔۔۔ اسملی رپورٹ 2017


***********************
 تحریر: محمد عبیداللہ علوی
***********************
یو سی بکوٹ کے نذیر عباسی کو بنی گالہ کے اس شدید گرمی میں ۔۔۔۔ سرد ترین محل ۔۔۔۔ کے مکین اور سرکل بکوٹ کے حوالہ سے تحریک نا انصاف کے کنگ ۔۔۔۔ عمرانی کپتان ۔۔۔۔ کی طرف تھالی میں رکھ کر ٹکٹ کیا پیش گیا کہ ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ بھر کے پی ٹی آئی کے جمہوری سوچ رکھنے والے سچے اور نظریاتی کارکنوں نے نعرہ لگا دیا کہ ۔۔۔۔ ہمیں پٹواری نہ سمجھنا کہ ہم نہ ماضی میں بنی گلہ کے ذہنی غلام تھے، نہ آج ہیں اور نہ کل رہیں گے ۔۔۔۔ ہم عقل و شعور رکھتے ہیں اور ۔۔۔۔ تحریک نا انصاف کے کسی بھی علاقائی حوالے سے کئے جانے والے ٹوٹلی غلط فیصلے پر آمین نہیں کہہ سکتے ۔۔۔۔ راقم کے خیال میں سرکل بکوٹ کی صوبائی سیٹ کے فیصلہ کے وقت یہاں کے اصل سٹیک ہولڈرز یعنی کارکنوں کو بھی کپتان اعتماد میں لیتا تو کافی مستحسن اور ثواب دارین کا عمل ہوتا مگر ۔۔۔۔ عوامی صلاح کے بغیر ٹکٹ کے فیصلہ سے نااہل لیگ کے حق میں خود ۔۔۔۔ اس عمل کو کپتان کا ووٹر کو بے عزت کر کے ووٹ دینے کا عمل سمجھا جاوے گا اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا یہ رد عمل بلکل باوزن اور حق و انصاف کا برحق نعرہ بھی ہے ۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ ووٹنگ والے دن تحریک نا انصاف سرکل بکوٹ کا اپنی قیادت کے ہاتھوں بے عزت کیا جانے والا ووٹر گھر سے باہر ہی نہ نکلے اور نا اہل لیگ ایک بار پھر سرکل بکوٹ کے مستقبل کو مزید تاریک کرنے کیلئے ۔۔۔۔ صوبائی نشست لے اڑے ۔
    نذیر عباسی بڑے مرنجاں مرنج سیاسی شخصیت ہیں مگر خطا کے پتلے بھی ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے تمام صحافیوں کی دل سے عزت کرتے ہیں اور ان سے رابطے میں رہتے ہیں اور اگر ان کا رابطہ کمزور پڑنے لگے تو ہم خود اسے مستحکم بنا لیتے ہیں ۔۔۔۔ چار سال پہلے انہوں نے ہم سرکل بکوٹ کے صحافیوں اور اے ڈی عباسی کے درمیان صدر راولپنڈی کی اپنی قیام گاہ پر راضی نامہ بھی کرایا تھا ۔۔۔۔ میں نے ذاتی طور پر ان سے سرکل بکوٹ اور یو سی بیروٹ و بکوٹ سے پی ٹی آئی کے نظریاتی سچے اور کھرے کچھ کارکنوں سے نذیر عباسی کی عمرانی ٹکٹ کی سرفرازی اور ان سے ناراضگی کی وجہ پوچھی تو سب کا یہی کہنا تھا کہ ۔۔۔۔ نذیر عباسی کے فیض عام سے ۔۔۔۔ نا اہل لیگ ہر الیکشن پر ووضو کرتی ہے ۔۔۔۔ انہوں نے بتایا کہ نذیر عباسی ضلع کونسل میں بھی پی ٹی آئی باغی اور نااہل لیگ سے ملے ہوئے شیر بہادر خان کے کیمپ میں تھے ۔۔۔۔ اور اپنی اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے سرکل بکوٹ بالخصوص یو سی بکوٹ کے سیاسی، ترقیاتی اور دیگر مفادات کے درخت کو اپنے ہاتھوں سے کاٹا ۔۔۔۔ پھر اس درخت کی تیلیاں بنا کر اپنے ووٹروں کو بے عزت کر کے ان کے ووٹ کو ہی آگ دکھا دی ۔۔۔۔ میں نے ان سے پوچھا کہ ۔۔۔۔ وہ تو یو سی بکوٹ کے ناظم بھی تھے تو آج کیوں برے ہو گئے ۔۔۔۔ ان کا اس سوال پر کہنا تھا کہ ابھی انہوں نے فلور کراسنگ کی سائنس، اس کے فیوض و برکات کی سائنس کا امتحان پاس نہیں کیا تھا اور ان پانچ سالوں کے دوران انہوں نے یو سی بکوٹ والوں کو ۔۔۔ ڈوڈو ۔۔۔ بھی نہیں دکھایا تھا ۔۔۔۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نذیر عباسی کو اہل یو سی بکوٹ کے ساتھ ضلع کونسل میں اپنی بے وفائی کی سزا مل چکی ہے اور ہم یہ بات پٹواریوں کی طرح ہر گز نہیں مانیں گے ۔۔۔۔ ہم ایک سزا یافتہ شخص کو اپنا لیڈر تسلیم کریں یا اسے اپنا باعزت ووٹ دے کر پشور روانہ کریں ۔۔۔۔ ہم ایسی سیاسی وفاداری پر لعنت بھیجتے ہیں جس کے تحت کوئی ہمیں یہ نعرہ لگانے پر مجبور کرے کہ ۔۔۔۔ ہم کل بھی کپتان اور نذیر عباسی کے ذہنی غلام تھے، آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے ۔۔۔۔ یہ پی ٹی آئی نظریاتی کارکن اور بھی تپے ہوئے تھے اور ان کے منہ سے کیا کیا نکل رہا تھا ۔۔۔۔۔ میرا بیلنس بھی ضائع ہو رہا تھا اور ان کے اچھے برے مگر مخلصانہ جذبات بھی مولیا آبشار فال کی طرح بہہ رہے تھے کہ میں نے فون آف کرنے میں ہی عافیت سمجھی ۔
    تحریک نا انصاف کی ۔۔۔ سرکل بکوٹ کے ساتھ ناانصافیاں بدستور جاری ہیں ۔۔۔۔ اسی پی ٹی آئی کی نالائق پرویزی حکومت نے اہل سرکل بکوٹ کو تحصیل دینے سے انکار کر دیا ۔۔۔۔ اس عہد پرویزی و جدونی میں سرکل بکوٹ میں ایک بھی نئی سڑک نہیں بنی بلکہ اہل یو سی بکوٹ نے اپنی ذاتی جیب سے چندہ کر کے سڑک کھولی بھی ۔۔۔۔ ایک بی ایچ یو اپ گریڈ نہیں ہوا ۔۔۔۔ جنوبی سرکل بکوٹ کو بھی ڈگری کالج کے قیام سے جانی بُھجی محروم رکھا گیا ۔۔۔۔ بلکہ تحریک نا انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر ازہر اور نا اہل لیگ کے ہارے ہوئے سردار مہتاب کے درمیان ۔۔۔۔ ترقیاتی منصوبوں ۔۔۔۔ کی ایک کے بعد دوسری تختیاں لگانے کی میراتھن ریس جاری رہی ۔۔۔۔ اس کے باوجو یو سی بیروٹ میں ہمبوتر چوریاں روڈ، ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ فار بوائز کی پرانی و شکستہ عمارت اور دیگر منصوبوؓں سمیت کتنی ترقیاتی سکیمیں یا تو ادھوری پڑی ہیں یا ہاتھ ہی نہیں لگایا گیا یا ان میں ناقص میٹیریل کے استعمال کی شکایات موجود ہیں ۔۔۔ رہے سردار فرید خان ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ بھر میں نااہل لیگ کے ہر چھوٹے بڑے لیڈر اور ورکر کی غمی خوشی میں باقاعدہ شرکت کی اور مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا میں بیروٹ خورد کی لینڈ سلائیڈوں میں کھڑے ہو کر اپنے فوٹو بنوائے اور جی بھر کر شائع بھی کروائے ۔۔۔۔ یہ بھی سردار فرید خان کا اوپن ریکارڈ ہے کہ ۔۔۔۔ کے پی کے اسمبلی کی گزشتہ سال کی پالیمانی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے معزز ترین ایم پی اے سردار فرید خان نے سرکل بکوٹ کے تین لاکھ باشندوں کے اجتماعی مفادات اور عوامی مسائل کے بارے میں زیادہ بولنے یا اپنے حقوق کے بارے میں زور دے کر اصرار کرنے سے حتی الامکان پرہیز کیا ۔۔۔۔ ان کی پُھرتیوں کی بھی گزشتہ پانچ سالں کے دوران داد دیجئے کہ ۔۔۔۔ خواہ کوئی منصوبہ مکمل ہوا یا نہیں یا درمیان میں لٹکا رہا ۔۔۔۔ انہوں نے جان جوکھوں میں ڈال کر افتتاح ضرور کیا ۔۔۔۔ پی ٹی آئی والے ہوں یا نہ ہوں مگر ۔۔۔۔ میں یعنی عبیداللہ علوی ان کا ذاتی طور پر مشکور و ممنون ہوں کہ ۔۔۔۔ سردار فرید خان نے ہم اہل بیروٹ کو ہائر سیکنڈری سکول برائے طالبات کی باوقار اور عظیم الشان عمارت تعمیر کر کے حوالے کر دی، ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ برائے طلباء (نیو کیمپس) کیلئے ایک کنال مزید اراضی خرید کر اور اس پر بھی دو منزلہ بلاک بھی تعمیر کر کے دیا ، وی سی بیروٹ کلاں کے وسط میں موضع ٹہنڈی میں بھی ایک پرائمری سکول کا افتتاح کیا تھا ۔
------------------------
6 June، 2018 


پی ٹی آئی ایبٹ آباد ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم 
 نظرثانی کی ضرورت ہے
----------------------
علی اصغر نے این اے 16سے ٹکٹ مانگا تو اس کو این اے 15سے ٹکٹ دے دیا بلکہ اس کی فرمائش پر ناصرف اس کیاہلیہ کو مخصوص نشست بھی دے دی
----------------------
پی کے 36 سے راجہ مبین الرحمان خان ، غظنفر علی عباسی اور عبدالرحمن عباسی کو نظرانداز کر دیا گیا ۔۔۔۔ کیوں؟
----------------------
ڈاکٹر اظہر جدون کو ٹکٹ اس لیے نہیں دیا گیا کیوں کہ وہ ضمنی الیکشن میں علی اصغر خان کی انتخابی مہم چلانے کے بجائے بیرون ملک چلا گیا تھا
----------------------
راجہ مبین کو اس لیے نظرانداز کیا گیا ہے کیونکہ وہ سردار مہتاب کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔۔۔۔۔ بلدیاتی الیکشن میں راجہ مبین نے ابن مہتاب شمعون یار کو ان کی اپنی یونین کونسل میں ناکوں چنے چبوائے تھے ۔۔۔۔؟

************************
تحریر:بشکریہ ۔۔۔۔ چوہدری ریاض احمد یو سی بکوٹ

************************
 ضلع ایبٹ آباد اور سرکل بکوٹ میں ۔۔۔۔پی ٹی آئی امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم انتہائی غیر منصفانہ ہوئی جس سے کارکنان اور ذمےداران میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے ۔۔۔۔ وہ آپس میں دست و گریباں ہیں سب سے پہلے ذکر ڈاکٹر اظہرجدون کا جن کو ٹکٹ نہیں دیا گیا جب کہ خود عمران خان نے کہا تھا کہ۔۔۔۔ تمام سابق ممبران اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دیئے جائیں گے۔۔۔۔ ، اس کے بعداین اے 16سے ضلع ناظم علی خان جدون اورپی کے 37 سے نائب ناظم ضلع کونسل،،،، وقار نبی،،،، کو ٹکٹ جاری کئے گئے اگر ان کو عمران خان نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دینا ہی تھا تو 3سال شیر بہادر اور ان کو عدالتوں میں کیوں خراب کیا گیا ۔۔۔۔؟ ان کو پہلے کہہ دیتے کہ آپ شیر بہادر کو ضلع ناظم رہنے دیں آپ کو قومی اور صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دیا جائے گا۔۔۔۔ 3 سال تک عوام کو ضلع کونسل کے فنڈز سے محروم رکھا گیا کیوں۔۔۔۔ ؟ کیا ان میں کوئی بہت زیادہ اعلی پائے کی خوبیاں ہیں ۔۔۔۔ ضلع کا ناظم اور نائب ناظم بنانے کے فورا بعد قومی و صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کئے گئے ۔۔۔۔؟ 20سال تک پارٹی کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرنے والے شیر بہادر اور شوکت تنولی سے ضلع ناظامت چھیننے کے بعد انہیں قومی اسمبلی اور صوبائی کے ٹکٹ بھی نہیں دیئے گئے کیوں۔۔۔۔؟سابق ڈپٹی اسپیکر سردار یعقوب کو بھی نظرانداز کیا گیا سابق ایم پی اے صفدر جدون کو بھی کھڈے لائین لگا دیا گیا۔۔۔
علی اصغر نے این اے 16سے ٹکٹ مانگا تو اس کو این اے 15سے ٹکٹ دے دیا بلکہ اس کی فرمائش پر ناصرف اس کیاہلیہ کو مخصوص نشست بھی دے دی بلکہ علی اصغر کی فرمائش پر 2ماہ پہلے مسلم لیگ ن کی حمایت سے ضلع کونسل کے ممبر منتخب ہونے والے نذیر عباسی کو بھی پی کے 36کا ٹکٹ دیدیا گیا ہے جب کہ پی کے 36 سے راجہ مبین الرحمان خان ، غظنفر علی عباسی اور عبدالرحمن عباسی کو نظرانداز کر دیا گیا ۔۔۔۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 16 کی حلقہ بندی برادری بیس پر کی گئی ہے ۔۔۔۔۔ اس کی 90 فیصد آبادی عباسی قبیلہ پر مشتمل ہے ۔۔۔۔۔ اس حلقے میں ٹکٹ مقامی امیدواروں کو دینے کے بجائے علی اصغر خان کو دے دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ ساتھ میں 2 صوبائی ٹکٹ بھی اسی کی منشا پر دے دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔۔
جن لوگوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ پارٹی ان کے ساتھ کیا سلوک کرے گی ۔۔۔۔ علی اصغر خان ایک قابل آدمی ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن اگر اس کو این اے 15کا ٹکٹ دیا گیاہے تو مخصوص نشست کسی دوسرے کو دی جاتی اور پی کے 36کا ٹکٹ راجہ مبین، غظنفر علی عباسی، عبدالرحمن یا کسی اور کو دیا جاتا ۔۔۔۔۔ تا کہ یہ لوگ بھی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوتے ۔۔۔۔ اسی طرح اگر علی خان جدون ضلع ناظم تھا تو اس کو ضلع ناظم رہنے دیتے اس کی جگہ ڈاکٹر اظہر جدون یا شیر بہادر کو این اے 16کا ٹکٹ دیتے ۔۔۔۔۔ اسی طرح وقار نبی کو نائب ناظم رہنے دیتے اور اس کی جگہ صفدر جدون یا شوکت تنولی کو پی کے 37 کا ٹکٹ دیا جاتا ۔۔۔ لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر اظہر جدون کو ٹکٹ اس لیے نہیں دیا گیا کیوں کہ وہ ضمنی الیکشن میں علی اصغر خان کی انتخابی مہم چلانے کے بجائے بیرون ملک چلا گیا تھا ۔۔۔۔ جس کا آج اس سے عمران خان نے بدلا لیا ہے ۔۔۔۔۔ اس بدلے کا نقصان ڈاکٹر اظہر کو کم اور پارٹی کو زیادہ ہو گا ۔۔۔۔ راجہ مبین کو اس لیے نظرانداز کیا گیا ہے کیونکہ وہ سردار مہتاب کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔۔۔۔۔ بلدیاتی الیکشن میں راجہ مبین نے ابن مہتاب شمعون یار کو ان کی اپنی یونین کونسل میں ناکوں چنے چبوائے ۔۔۔۔۔ سردار شیر بہادر، شوکت تنولی اور سجاد اکبر کو اس لیے نظرانداز کیا گیا کہ 20 سال سے عمران خان کے ساتھ ہر مشکل وقت میں کھڑے رہے ۔۔۔۔۔ سردار یعقوب بھی اگر کرپٹ ہوتے اور پیپلزپارٹی چھوڑ کر آتے تو کنفرم ٹکٹ دیا جاتا ۔۔۔۔ غضنفر علی عباسی ایک عوامی لیڈر ہے ۔۔۔۔۔ اس کو ٹکٹ سے دور اس لیے رکھا گیا کہ مسلم لیگ ن کو الیکشن جیتنے میں کوئی مشکل درپیش نہ ہو ۔۔۔۔۔ پی ٹی آئی سرکل بکوٹ میں اس وقت انتشار کی جو کیفیت ہے ۔۔۔۔ اس کا ذمہ دار کون ہے ۔۔۔۔۔؟ سوشل میڈیا پر پارٹی کارکن باہم دست و گریباں ہیں، ان مسائل کو بڑی سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔ 25 جولائی سر پر ہے ، الیکشن میں کامیابی کہیں خواب نہ بن جائے، ہمیں کسی شخص پر اعتراض نہیں ۔۔۔۔۔ یہ جو کپتانی طریقہ کار اپنایا گیا اور کارکنان کے ساتھ غیر شائستہ رویہ رکھا گیا اس پر شدید تحفظات ہیں
عمران خان کی یہ بات سو فیصد درست معلوم ہوتی ہے کہ ۔۔۔۔۔ پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی کے سوا کوئی شکست نہیں دے سکتا اور ضلع ایبٹ آباد میں پی ٹی آئی کو شکست دینے کے لئے پی ٹی آئی نے خود ہی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی ہے تا کہ مسلم لیگ ن کو الیکشن جیتنے میں کوئی مشکل درپیش نہ ہو ۔۔۔۔۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ علی اصغر خان کو 3 ٹکٹ کس خدمات کے صلے میں دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔۔ ضلع ناظم اور نائب ناظم کو ٹکٹ کیوں دیئے گئے ۔۔۔۔؟ گذشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کیخلاف آزاد حثیت سے الیکشن لڑنے والے اور تین ماہ پہلے مسلم لیگ ن کے امیدوار بنے رہنے والے نذیر عباسی کو ٹکٹ کیوں دیا گیا ۔۔۔۔؟ اس سے بڑی دوغلی پالیسی اور کیا ہو گی کہ ڈاکٹر اظہر جدون کو ضمنی انتخابات میں علی اصغر خان کی الیکشن مہم نہ چلانے پر ٹکٹ نہیں دیا گیا اور پارٹی میں رہ کر پارٹی کیخلاف آزاد حثیت میں 2 الیکشن پارٹی کو ہرانے والے اور ضلع ایبٹ آباد میں پی ٹی آئی کو 3 سال اقتدار سے دور رکھنے والے ،،،،نذیر عباسی،،،، کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے ۔۔۔۔
ایبٹ آباد میں تو پی ٹی آئی کو الیکشن سے پہلے ہی شکست کی جانب دھکیل دیا گیا ہے ۔۔۔۔ سردار مہتاب کو جان بوجھ کر انتہائی آسان ٹارگٹ دیا گیا ہے، اب بھی وقت ہے کہ ۔۔۔۔ پارٹی قیادت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔۔۔۔۔ ٹائم کم اور مقابلہ سخت ترین ہے ۔۔۔۔ پارٹی قیادت سنجیدگی سے اس مسئلے کا حل نکالے ورنہ ضلع ایبٹ کی سیاست سے پی ٹی آئی إکھن سے بال کی طرح آوٹ ہو سکتی ہے ..... یاد رکھو ۔۔۔۔۔ ایک لمحے کی غلطی سے ۔۔۔۔۔ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں ۔۔۔۔۔؟
 
****************
ضروری نوٹ ۔۔۔۔۔۔ چوہدری ریاض احمد سرکل بکوٹ پی ٹی آئی کے ایک سینئر سیاسی مخلص کارکن اورعلاقائی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سماجی سائنسدان ہیں ۔۔۔۔۔ مندرجہ بالا ان کی اس تحریر کو سرکل بکوٹ کا آنکھیں کھولنے والا سیاسی پوسٹ مارٹم بھی کہا جا سکتا ہے
-----------------------------
تیرہ جون، 2018

No comments:

Post a Comment